Thursday, July 29, 2010

Duniya Jise Kehte Hain-Jagjit Chitra

Wednesday, July 21, 2010

Surinder Parkash, Ganga aur Police Muqaabla

منفرد افسانہ نگار سریندر پرکاش کے لازوال افسانے "بجوکا" کا بے مثل ابتدائیہ:
"پریم چند کی کہانی بجوکا کا 'ہوری' اتنا بوڑها ہو چکا تها کہ اس کی پلکوں اور بهووں تک کے بال سفید ہو چکے تهے، کمر میں خم پڑ گیا تها اور ہاتهوں کی نسیں کهردرے گوشت سے ابهر آئی تهیں. اس اثنا میں اس کے دو بیٹے ہوئے، جو اب نہیں رہے. ایک گنگا میں نہا رہا تها کہ ڈوب گیا اور دوسرا پولیس مقابلے میں مارا گیا. پولیس کےساتھ اس کا مقابلہ کیوں ہوا، اس میں کچھ ایسی بتانے کی بات نہیں، جب بهی کوئی أدمی اپنے وجود سے واقف هوتا ہے اور اپنے اردگرد پهیلی ہوئی بے چینی محسوس کرنے لگتا ہے تو اس کا پولیس کے ساتھ مقابلہ ہو جانا قدرتی ہو جاتا ہے، بس ایسا ہی کچھ اس کے ساتھ ہوا تها.
Auhaam se aalooda dharam aur na-insafi par qa'im riyaasat Khuda ki Ahsan takhleeq (yani aam insanoñ) se aisa hi salook to karty aaye hain mazi k Fir'aunoñ k daur se aaj k Fir'aunoñ k daur tak!!

Saturday, July 10, 2010

Thursday, July 1, 2010

Mirza Ghalib and English Language

غالب کی کتاب "دستنبو" مطبع مفید_خلائق، آگره سے شائع هوئی. جب اس کی چند جلدیں ڈاک سے دلی پہنچیں تو غالب نے یہ شعر کہہ کر خوشی کا اظہار کیا:
سات جلدوں کا پارسل پہنچا ....... واه کیا خوب برمحل پہنچا
غالب کی خوداعتمادی اور جدت پسندی دیکھیے اٹھارہ سو اٹھاون میں اردو شعر میں انگریزی لفظ استعمال کیا!